*چلو اک کام کرتے ہیں*
(طاہر انجم صدیقی)
کسی لفظِ غلط جیسے
کتابِ ذہن سے اپنی
کسی کو کیا کُھرچنا اب؟
کسی سے روٹھنا کیسا؟
کسی سے کیوں شکایت ہو؟
کسی سے کیوں بغاوت ہو؟
کسی سے کیوں عداوت ہو؟
چلو اِک کام کرتے ہیں
ہماری ہر شکایت سے
ہماری ہر بغاوت سے
ہماری ہر عداوت سے
*ہم اپنے دل کے قبرستان کو آباد کرتے ہیں*
اس غزل کے لیے بھی وقت نکالیں. نوازش ہوگی. 🔽
No comments:
Post a Comment