Translate ترجمہ

Showing posts with label غزل: تیرا گزر ہوا ہے سدا شعلگی کے ساتھ!. Show all posts
Showing posts with label غزل: تیرا گزر ہوا ہے سدا شعلگی کے ساتھ!. Show all posts

Sunday, March 10, 2024

غزل: تیرا گزر ہوا ہے سدا شعلگی کے ساتھ!

طاہرستان پر تشریف آوری کے لیے شکریہ! آپ کی رائے اہمیت کی حامل ہوگی

 مکمل غزل

طاہرؔ انجم صدیقی





تیرا گزر ہوا ہے سدا شعلگی کے ساتھ! 

گلشن میں اب کے آنا رُتِ شبنمی کے ساتھ


سورج، چراغ، جگنو بھی سہمے کھڑے رہے

اک سانحہ گزرتا رہا روشنی کے ساتھ


پلکوں پہ اشک، لب پہ تبسم سجا لیا

"غم کی ہنسی اڑائی ہے کس سادگی کے ساتھ"


انجام جانتے ہیں بجھا ڈالے گی ہوا

الجھے ہوئے چراغ ہیں پر تیرگی کے ساتھ


اب اس ادا پہ دل کو سنبھالیں کہاں تلک؟ 

دیکھے ہے کتنے پیار سے وہ برہمی کے ساتھ


پھر یوں ہوا کہ موت سے جی کو لگا لیا

بن ہی نہیں رہی تھی ذرا زندگی کے ساتھ


آنکھوں کو خواب، خواب کی تعبیر کیا پتہ؟

نیندوں کو ہی ہو بَیر جو تیرہ شبی کے ساتھ


اک برگِ سبز سوکھے شجر کا، دلیل ہے

کچھ تو خزاں کا ربط ہے طاہرؔ نمی کے ساتھ



Thank you very much for visiting *TAHIRISTAAN*. Visit again.