Translate ترجمہ

Showing posts with label تقدیسی شاعری. Show all posts
Showing posts with label تقدیسی شاعری. Show all posts

Thursday, September 25, 2025

جہان بھر کے ہوں جلوے ہزار آنکھوں میں


نعتِ پاک

جہان بھر کے ہوں جلوے ہزار آنکھوں میں

رہے مدینے کی لیکن بہار آنکھوں میں

بسا کے ناز کریں جب غُبار آنکھوں میں

ہو میری آنکھوں کا تب ہی شمار آنکھوں میں


جھُکیں تو وہ ہوں، اُٹھیں تو وہی نظر آئیں

"کچھ ایسا کردے مرے کردگار آنکھوں میں"


انھیں جو دیکھیں خوشی سے برس پڑیں آنکھیں

انہی کی یاد کے ہوں آبشار آنکھوں میں


فرشتے جھوم اُٹھیں حشر میں اگر اٹھوں

 میں اُن کی دید کا لے کر خمار آنکھوں میں


کبھی اٹھایا تھا اک خار خاکِ طیبہ سے

کھلاتا رہتا ہے وہ لالہ زار آنکھوں میں


سجائے رکھتا ہوں میں ان سے دل کی جنت کو 

سمیٹ لایا ہوں نقش و نگار آنکھوں میں


ابھی بھی سامنے لگتا ہے سبز گنبد ہے

ابھی تلک ہیں اُنہی کے مینار آنکھوں میں


ابھی بھی لگتا ہے جاتا ہوں اُن کی ہی جانب

کھُلا ہے اُن کا ابھی بھی دیار آنکھوں میں


ابھی بھی لگتا ہے طیبہ نگر میں چلتا ہوں

ابھی بھی گھومے ہے ہر رہگزار آنکھوں میں 


وہ جن کی نسلیں سلامت رکھی ہیں خود تو نے

مدینے کے وہ کبوتر اُتار آنکھوں میں


مدینے سے یہ جو لَوٹیٖں نہیں رہیں بیباک

عجب قرینہ، عجب سا وَقار آنکھوں میں


بقیع والے سلامت رہیں! سلام بھی لیں!

ہیں اُن کے پیاروں کے اب بھی مزار آنکھوں میں


مینار و گنبد و محراب و جالیاں یا در

کہاں کہاں کا رکھا ہے قرار آنکھوں میں؟ 


جہاں بھی ذکر چلے یہ چھلک ہی جاتی ہیں

جواز، نامِ محمد ہے یار آنکھوں میں


میں دیکھ آیا ہوں طاہرؔ مدینہ بستی کو

کریں تلاش کوئی شئے سُنار آنکھوں میں

Friday, May 23, 2025

نومولود بچّہ

نومولود بچّہ

(از: طاہرانجم صدیقی)


الفاظ برتنے والا میں
الفاظ ہی مجھ سے روٹھ گئے


جذبات کو لکھنے والا میں

جذبات کے بندھن ٹوٹ گئے


لفظوں سے بنا  کر تصویریں

میں منظر منظر لکھتا تھا


میں پس منظر کو بھی اکثر

کاغذ پہ سجایا کرتا تھا


آنکھوں میں سجا جب اِک منظر

ہر منظر دھندلایا سا ہے


الفاظ ہیں میرے شرمندہ

اعمال ہیں کتنے پراگندہ؟


یہ سوچ کے طاہرؔ نادم ہوں

لبّیک مَیں پڑھتا جاتا ہوں


کعبے کو دیکھتا جاتا ہوں

کعبے سے آنکھ چراتا ہوں


لبّیک سے آنکھیں بھیگتی ہیں

اور اپنا ماضی دیکھتی ہیں


اِک سسکی روح سے اٹھتی ہے

اور دل کو مرکز کرتی ہے


آنکھوں سے پھوٹ نکلتی ہے

خود کعبہ بھی دھندلاتا ہے


اور مجھ کو یقین دلاتا ہے

اللہ کا وعدہ سچّا ہے


لبّیک تو پڑھتا آ تو سہی

دیکھے گا شانِ کریمی کو


جب روزِ محشر اُٹھّے گا

دیکھے گا شانِ رحیمی کو


وہ تیرے گناہ کے پربت کو

ریزہ ریزہ کرڈالے گا


تو حج کر کے جب لوٹے گا

پیدا ہوئے بچّے سا ہوگا


اللہ کی شانِ کریمی پر

ایمان ترا پختہ ہو گا


بس خود کو سنبھالے رکھنا تو

دنیا کے سارے جھمیلوں سے


بس دل کو بچائے رکھنا تو

دنیاداری کے میلوں سے


طاہرانجم صدیقی، مالیگاؤں
23/05/2025 (بروز جمعہ)

Wednesday, March 05, 2025

نعتِ پاک

طاہرستان پر تشریف آوری کے لیے شکریہ! امید ہے آپ اپنی آرا سے ضرور نوازیں گے. (طاہر انجم صدیقی)



Thanks for visiting *TAHIRISTAAN*. Visit again.


نعتِ پاک
طاہر انجم صدیقی 

کتنا تڑپائے گی سرکار کی الفت مجھ کو؟ 
"کتنے دن اور رلائے گی محبت مجھ کو"

میں نہ اِتراؤں تو پھر کون بھلا اِترائے؟
جانبِ طیبہ لئے جاتی ہے قسمت مجھ کو

اشک تھمتے، نہ قدم جمتے، گنہہ یاد ہیں سب
اور تمنّا کہ رہے آپ ﷺ سے نسبت مجھ کو

 طرزِ کہنہ ہی سہی نعت تو کہہ لیتا ہوں
کس کو پروا! ہے کہ آتی نہیں جدّت مجھ کو

 آپﷺ سے حسن مَیں حسّان کے فن سا چاہوں
اور مدحت کی بھی دے دیجے اجازت مجھ کو

عشق نے جھومتے جانے کی سعادت بخشی
دیکھتی رہ گئی طاہرؔ مِری جرأت مجھ کو

Friday, March 15, 2024

نعت پاک: "نعت میں بھی کبھی لکھوں ایسی"

 نعتِ پاک

(طاہر انجم صدیقی)





"نعت میں بھی کبھی لکھوں ایسی"

جس می‍ں الفت بھری ہو "جامی"سی

شاہِ بطحاﷺ کی شان یوں لکھّوں

مجھ کو حیرت سے دیکھے فردوسی

جیسی حسّان ابن ثابتؓ نے

نعت لکھّی ہے، میں لکھوں ویسی


میرے اشعار سے مدینے کی

ترجمانی ہو اور عکّاسی


جھومتا جاؤں میں مدینے کو

لاکھ پیچھے پڑی ہو ابلیسی


عشق طیبہ کا بانٹنے لگ جاؤں

پاس میرے رہے یہ ایجنسی


میں بھٹک ہی سکوں نہ طیبہ سے

اتنی مضبوط تھامے ہوں رسّی


ہر کسی کو سناؤں میں نعتیں

پھر وہ عبّاسی ہو یا مدراسی


میں تو سنّت پہ ہوں عمل پیرا

وجہ تم ڈھونڈتے ہو سائنسی

اور کچھ ہو عطا قلم میرے

نعتِ خیرالوری'ﷺ میں کنجوسی؟

ذکرِ شاہِ اممﷺ کو دوں ترجیح
جب بناؤں ادب کی پالیسی

جس کی ٹھنڈی ہوا کے آپﷺ گواہ

میں اسی ہند کا ہوا باسی

نعت کا رنگ دیکھ کر طاہرؔ

کرنے لگتے ہیں لوگ جاسوسی

طاہرستان پر تشریف آوری کے لیے شکریہ! آپ کی رائے اہمیت کی حامل ہوگی

Thank you very much for visiting *TAHIRISTAAN*. Visit again.

Thursday, September 28, 2023

نعتِ رحمت اللعالمین : طاہر انجم صدیقی

 نعتِ رحمت اللعالمین ﷺ

(برزمینِ میرؔ) 

طاہرانجم صدیقی 

مورخہ 24 ستمبر 2023، بوقت : (09:55)


گر حبِ نبی سے کبھو سرشار نہ ہووے

ڈرتا ہوں کہ بیڑا ہی تِرا پار نہ ہووے


ممکن نہیں، ممکن نہیں، ممکن ہی نہیں ہے

مومن ہو ولے طیبہ کا بیمار نہ ہووے 


طیبہ کی  گلی، کوچوں میں پھرتے ہی رہیں ہم

اور اپنا کوئی قافلہ سالار نہ ہووے


'اس واسطے تڑپوں ہوں' کہ طیبہ ہے بہت دور

اور خوف ہے آ جاؤں تو تکرار نہ ہووے


ہو مجھ کو عطا ذکرِ محمدﷺ کا وظیفہ

اور شرط ہو اس میں کوئی اتوار نہ ہووے


اڑ کر ہی چلا آؤں ولے زور نہیں کچھ

حامی بھی پرندوں کی کوئی ڈار نہ ہووے


محشر میں چھُپا کر مجھے چادر میں کہیں وہ

"یا رب! کِسو کو اس سے سروکار نہ ہووے"


طیبہ کا بلاوا ہو تو کچھ ایسا بلاوا

حائل مرے رستے میں بھی دیوار نہ ہووے


اِک تیر چلے ان کی نگاہوں کا اِدھر بھی

آجائے بسے دل میں جگر پار نہ ہووے


جب نعت لکھوں رب کی رضا، اُن کی رضا ہو

مقصد تو کبھی درہم و دینار نہ ہووے


اے کاش! بھٹک جاؤں مدینے کی گلی میں

ویزا بھی نہ ہو پاس میں، "آدھار" نہ ہووے


محشر کی تپش میں بھلا جائیں گے کہاں ہم؟ 

گر اُن کی شفاعت کبھو چھتنار نہ ہووے


بولیں وہ فرشتوں سے ذرا دیکھ تو آؤ! 

گر نعت کِسو دن کِسو پرکار نہ ہووے


کیا بات ہو! کیا لطف ہو! کیا ہو گا مقدّر!

ہو اُن کا کرم اور خدا قہّار نہ ہووے


کشتی بھی ہو اور بحرِ کرم جوش میں ہو خوب

ہاتھوں میں ہمارے کوئی پتوار نہ ہووے


اے کاش وہ دن آوے کہ وہ خواب میں آویں

طاہرؔ کبھو اس خواب سے بیدار نہ ہووے


طاہرؔ کو خدا نعت کا تو میرؔ بنا دے

غزلیں یہ سنا کر کبھو اسٹار نہ ہووے

Friday, July 28, 2023

سلامِ نور

 نور ہوں سردار جس کے ایسی جنّت پر سلام

(طاہرؔ انجم صدیقی ، مالیگاؤں) 


نور نوری پشت پر، سجدے کی وسعت پر سلام
نور کی گردن پہ بوسے کی سعادت پر سلام

نور کے کانوں میں جو گھولیں اذانیں نور نے
اس اذانِ نور اور نوری سماعت پر سلام

نور آئے، نور سے بولے چُنیں بس ایک نور
نور کی خاطر جو دی بیٹے کی رخصت پر سلام 

اہلِ بیتِ نور کا جس میں ہے نوری تذکرہ
ہاں اسی قرآن کی نورانی آیت پر سلام

نور کا کہنا کہ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں
نور کے الفاظ پر، نورانی عظمت پر سلام

نور کعبے سے ملا اک دو نہیں پچیس بار
نور کے پیدل سفر، نوری ریاضت پر سلام

کیا اندھیروں کے خطوط آئے اُجالا چل پڑا! 
ظلم کے ہاتھوں نہ کی تھی، نوری بیعت پر سلام

مقتدی جو کھا گئیں، تاریکیاں افسوس کن
نور اکیلا بچ گیا، نوری امامت پر سلام

نور کے ساتھی بہتّر، سب پہ امّت کا درود
نور والے قافلے، نوری قیادت پر سلام

نور نے جانیں نچھاور کی ہیں دینِ نور پر
نور سے جو پائی اس نوری سخاوت پر سلام

نور اکیلا ڈٹ گیا تھا کہہ اٹھے گا کارزار
جو ملی تھی نور سے اس نوری جرأت پر سلام

کانپ اٹھّے دشمنانِ نور نوری خوف سے
ذوالفقارِ نور کی دوشاخہ ہیبت پر سلام

نور نے خود ہی سکھائی تھی جو اپنے نور کو
اس نمازِ عشق میں سجدے کی حالت پر سلام

آفریں ہر اک رکوع اور سجدے پر صد آفریں 
جو نہ پوری ہو سکی اس نوری رکعت پر سلام

نور کے حصے لکھی تھی کربلا کی ریت پر
جس پہ نازاں ہو شہادت اس شہادت پر سلام

نوجواناں اترائیں گے جنّت میں طاہرؔ دیکھنا
نور ہوں سردار جس کے ایسی جنّت پر سلام

Tuesday, July 11, 2023

درِ نبیﷺ کا یہ اعزاز مجھ کو پانے دو (نعت)

حافظ اسماعیل یار علویؔ صاحب کے مصرعے پر

طرحی نعتِ پاک

(طاہرانجم صدیقی) 





 درِ نبیﷺ کا یہ اعزاز مجھ کو پانے دو
"مری اجل کو بصد شوق آج آنے دو"

رکو! رکو! تو ذرا پیارے قافلے والو! 
مجھے بھی ساتھ میں اپنے مدینے آنے دو

چلو! چلو! درِ رحمت ہے وا مدینے میں
شفاعت آپﷺ کے در سے مجھے بھی پانے دو

کہو! کہو! مجھے دیوانۂ نبیﷺ لیکن
درِ رسول ﷺ سے مجھ کو سند تو پانے دو

ہٹو! ہٹو! نظر آیا ہے گنبدِ خضری'
مری نگاہ کو معراج اس کی پانے دو

گرو گرو! درِ اقدس پہ تم تڑپ کے گرو!
نصیب اوجِ ثریّا پہ آج جانے دو

جہاں جہاں پہ پڑے پاؤں میرے آقاﷺ کے
وہاں کی مٹی مجھے چوم چوم آنے دو

پڑھو! پڑھو! مرے ساتھ اب درودیں تم بھی خوب
خدا کی ہے یہ جو سنّت مجھے نبھانے دو

لکھو لکھو! مرے حصے میں نیکیاں لکھّو!
فرشتو! نعتِ نبیﷺ مجھ کو گنگنانے دو

کِھلو! کھِلو! گلو! گلشن میں شوق سے لیکن
گلِ مدینہ کی اک پنکھڑی تو لانے دو

کھُلا! کھُلا! مرے عصیاں کا ہائے رے دفتر!
حضورﷺ! آپ کی کملی میں منہ چھپانے دو 

اٹھوں! اٹھوں! تو یوں عشقِ نبیﷺ میں طاہرؔ میں
کہ آپ ﷺ دیکھیں، فرشتوں سے کہہ دیں "جانے دو!" 


اس غزل کا ہر شعر مطعع ہے. ضرور پڑھیں. 🔽


Wednesday, April 05, 2023

مناجات بہرِ نعت: میں تری حمد لکھوں اور تو مجھے نعت سکھا

 مناجاتِ بہرِ نعت

از: طاہرانجم صدیقی، مالیگاؤں، انڈیا



میں تری حمد لکھوں اور تو مجھے نعت سکھا

"وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ" کا مجھے راز بتا


دیکھ "اُنْظُرْنَا" کا انداز کہاں سے لاؤں؟ 

میں تجھے سجدے کروں، دل کو ادب گاہ بنا


جن کے سینے میں وحی اپنی بسائی تونے

ان کے جلوے کو مِرا سینہ مدینہ بھی بنا


ہے تِرا حکم "اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ" اللہ مجھے

ان کے فرمان پہ"تسلیم بجا" کہنا سکھا


تیرے قرآن میں بھی نعت کو ڈھونڈے طاہرؔ

اس کو ترتیل سے قرآن کا پڑھنا تو سکھا




یہ نعتِ پاک آپ کے ذوقِ مطالعہ کی منتظر ہے. 🔽

خدایا پہلے سکھا دے شعار خوابوں کو 

Wednesday, March 29, 2023

نعتِ پاک : خدایا پہلے سکھا دے شعار خوابوں کو

نعتِ پاک

از: طاہر انجم صدیقی



خدایا پہلے سکھا دے شعار خوابوں کو

نبی ﷺ کے جلوؤں سے تب دے قرار خوابوں کو


سنوار دے نا خدا! تارتار خوابوں کو

عطا نبی ﷺ کے ہوں جلوے ہزار خوابوں کو 


سنور کے ہونا ہے اب زرنگار خوابوں کو

"مدینے والے کا ہے انتظار خوابوں کو"


خیالِ ساقئ کوثر ﷺ نے تھپکیاں دی تھیں

عجب نشہ ہے، عجب سا خمار خوابوں کو


میں گُل حدائقِ نبوی سے کوئی چاہتا تھا

خزاں نے نذر کیا ہے بہار خوابوں کو


ہزار رنگ ہوں آنکھوں میں خوشبوئیں بھی ہزار 

بنا نبی ﷺ کے لیے لالہ زار خوابوں کو


جو میری آنکھ کھلے سامنے مدینہ ہو

جب ان کو دیکھوں، نہ ہو اختصار خوابوں کو


خدایا! نیند بھی ان کے ہی نام پر دینا

نبی ﷺ کے نام پہ رکھ برقرار خوابوں کو


میں کل بھی آؤں گا! رخصت کے وقت کہہ دیں حضورﷺ

عطا نصیب ہو، یہ کردگار! خوابوں کو


 بس اور کیا؟ شہِ معراج یہ تمنّا ہے! 

کہ آپ آئیں! کریں شاہ کار خوابوں کو


اب اور چاہئے تعبیر کیا؟ وجودِ رسولﷺ

خدا نصیب کرے بار بار خوابوں کو


وہ اپنی نعت سنیں اور کہیں کہ یوں لکھ لے! 

خدایا کردے تو آموزگار خوابوں کو


مدینے والے کی خاطر کریں یہ بند آنکھیں

عطا ہو کاش کبھی اختیار خوابوں کو


خطا معاف کریں پھر سے فاتحِ مکہ

عطا ہو پھر وہی ناقہ سوار خوابوں کو


مدینے والے کا طاہرؔ کریں وہ استقبال

سکھا دے باندھنا کوئی قطار خوابوں کو


 تفریحِ طبع کے لیے اسے بھی دیکھ لیں. 🔽

کب دو گے ہمیں صاحب آرام خدا جانے؟ 

Friday, February 17, 2023

حمد: کون منکر ہو بھلا اُس نور کی تحریر کا؟


 حمد

(حمد برطرح غالبؔ)

طاہرانجم صدیقی 


 کون منکر ہو بھلا اُس نور کی تحریر کا؟ 

میں بھی اک نقطہ ہوں اس کے ہونے کی تفسیر کا


خواب کا مالک وہی، آقا وہی تعبیر کا

رنگ دیتا ہے شکستوں کو وہی تسخیر کا


فکر دامن گیر رکھّوں یا خوشی سے جھوم اٹھوں؟ 

ہر سِرا تھامے رکھا ہے اس نے جب تقدیر کا


مجھ کو جانے دو فرشتو! ورنہ دو گے کیا جواب؟ 

وہ سبب پوچھے جو آمد میں مِری تاخیر کا


ناز اپنی بندگی پر میں کروں یا چپ رہوں؟ 

لن ترانی پر دکھائے رنگ وہ تاثیر کا


یاد اسیری میں اسے اتنا کیا ہے دوستو 

ذکر کرنے لگ گیا حلقہ ہر اک زنجیر کا


حمد اس کی ہی ہے جس نے شعر کا فن دے دیا

میں تو اک پرزہ ہوں بس اللہ تشہیر کا


وہ مجھے بھی غازیوں کی صف میں رکھّے گا جناب

میں قلم سے لے رہا ہوں کام اگر شمشیر کا


بے کہے اُس کی نوازش، رحمت و فضل و کرم! 

مدَّعا عَنقا ہی رہنے دو مری تقریر کا


گر مجھے اپنے کرم کی وہ کرے تصویر تو

دیکھنا صدقہ اتاریں حور تک تصویر کا


نامۂ اعمال دیکھے، بخش دے پھر وہ کہے

"نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا؟"


وہ عطا کردے مِرے تیشے کو گر طاہرؔ ہنر

کون سا مشکل بڑا ہے لانا جوئے شیر کا؟


 زندگی کو قافیہ کی گئی اس غزل کو بھی دیکھ لیں. نوازش ہوگی. 

🔽

ہم چلے تو چلی ہے جدھر زندگی

 

Tuesday, January 31, 2023

حمد : بدی کی جانب اٹھے قدم کو مرا یہ احساس روکتا ہے

حمد 

(طاہر انجم صدیقی) 





 بدی کی جانب اٹھے قدم کو مرا یہ احساس روکتا ہے 

مرے تصور کے روزنوں سے کوئی تو مجھ کو بھی تک رہا ہے 


فلک سے لے کر  زمین تک جن حسیں منا ظر کا سلسلہ ہے 

وہ سارے منظر پکارتے ہیں مصوری کوئی کر رہا ہے 


کوئی تو ہے جو بچھائے سبزے کوئی تو ہے جو کھلائے گلشن 

کوئی تو ہے سخت پتھروں سے بھی کونپلیں جو نکالتا ہے 


زمیں، فلک، چاند، تارے ، سورج سب اپنی اپنی حدوں کے اندر 

کوئی تو ہے جو خلائے تاریک میں سبھوں کو سنبھالتا ہے 


یہ کون دن کو ہے شام کرتا ہے کون شاموں کو شب بنائے؟ 

یہ کون وقت ِ مقررہ پر ہماری صبحیں اُجالتا ہے 


یہ کس نے ہم کو حیات بخشی ہے؟ کس نے اعلیٰ صفات بخشی؟ 

خلیفۃ الارض کہہ کے کس نے جہاں میں اشرف بنا دیا ہے؟ 


اس مناجات کا لطف بھی ضرور اٹھائیں. 🔽