نیا سال
(طاہرانجم صدیقی)
گیا سال وہ یہ نیا سال ہے
ہمارا ابھی تک برا حال ہے
گرانی ابھی بھی ہے بازار میں
مسائل سبھی کے ہیں گھر بار میں
کہیں فکر لوگوں کو چولہے کی ہے
کہیں فکر ورثے کی ، حصے کی ہے
کہیں فکر دال اور آٹے کی ہے
کہیں فکر بزنس میں گھاٹے کی ہے
کہیں فکر پالک ، بجا لے کی ہے
کہیں فکر رنگیں اجالے کی ہے
کہیں فکر اسکولی بستے کی ہے
کہیں فکر با دام و پستے کی ہے
کہیں لوڈ شیڈنگ پر حیرتیں
کہیں پر ہیں مزدوروں سے نفرتیں
کہیں پر تو راکیل ملتا نہیں
کہیں پر بنا اے سی چلتا نہیں
کہیں بند راشن کا ہے کچھ ملال
کہیں ہوتے جاتے ہیں مر غے حلال
کہیں پر ہے گھر پٹی بڑھنے کا غم
کہیں پر حویلی بھی پڑتی ہے کم
کہیں ترسیں بڑھ جانے کو اجرتیں
کہیں غم نہیں بڑ ھنے سے قیمتیں
کوئی بھٹکے ہے نوکری کے لئے
کو ئی تڑ پے ہے لیڈری کےلئے
کوئی غمزدہ سب گنوا دینے پر
کوئی خوش ہے دو لت کما لینے پر
کوئی ہے پریشان بیماری سے
کوئی خوش ہے اپنی زمیں داری سے
کہیں بچے کی فیس کا ہے خیال
کہیں ٹیکس کو ما ر لینے کی چال
کہیں فکر ہے چھت ٹپک جا نے کی
کہیں فکر بلڈنگ بنوا نے کی
غرض کہ جد ھر دیکھو حیرانیاں
جہاں پر بھی دیکھو پریشانیاں
ہیں باقی مسائل گئے سال کے
نئے ہیں مسائل نئے سال کے
بہت خوب
ReplyDeleteبہت شکریہ
Delete𝙆𝙝𝙤𝙤𝙗
ReplyDelete𝙐𝙢𝙙𝙖
بہت شکریہ
ReplyDeleteسابق صدر مدرس ابراہیم اعجاز سر کا تبصرہ :
ReplyDeleteجناب طاہر انجم صاحب السلام علیکم، بڑی چشم کشاء نظم ہے. ہیپی نیو ایر کا جشن منانے والوں کے لئے بہترین تازیانہ ہے. ہر طرح کے مسائل کھول کھول کر بتایا جا رہا ہے مگر واہ ری عوام واہ واہ کہہ کر خاموش ہو جاے گی مگر کچھ کرنے اور حالات بدلنے کے لئے تیار نہیں ہوگی. مبارک باد قبول ہو.