Translate ترجمہ

Showing posts with label وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟. Show all posts
Showing posts with label وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟. Show all posts

Wednesday, July 12, 2023

ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟ (غزل)

غزل

طاہرانجم صدیقی



وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟

بتا دے کوئی انھیں ہم دغا نہیں کرتے


انھیں ہی مات مِلا کرتی ہے بساطوں پر

"جو چال سوچ سمجھ کر چلا نہیں کرتے"


وہی شکایتیں کرتے ہیں راستوں کی بہت 

جو اپنے تلوے کبھی آبلہ نہیں کرتے


 نتیجہ دیکھ چکے ہیں، بکھرنا پڑتا ہے

ہم اپنی ذات کو اب آئینہ نہیں کرتے


انھیں ہی گھیرے رہا کرتی ہے ہوس اکثر

قلندروں میں جو طاہر رہا نہیں کرتے


عجیب لوگ ہیں اپنی سنائے جاتے ہیں

ادیب لوگ کسی کی سنا نہیں کرتے


ہم ایسے لوگ ہیں سر بھی کٹا کے خوش ہوں گے

وہ اور ہوں گے جو طاہرؔ وفا نہیں کرتے



Read this Ghazal please🔽
مری لغت میں کہیں لفظِ انتقام نہیں