غزل
طاہر انجم صدیقی
ہم چلے، تو چلی ہے، جدھر زندگی!
ہیں قضا کی ہی دہلیز پر زندگی!
ساتھ ٹھہری رہی عمر بھر زندگی!
موت پر باندھ! رختِ سفر زندگی!
آخری ہچکیاں تو بھی لینے لگی؟
لگ گئی ہے کسی کی نظر زندگی!
صبح دم پھر سے ہنگامہ ہائے جہاں
پرسکوں تھی بہت رات بھر زندگی
وقت نے پوچھا حیران کس نے کیا؟
ہم بھی کہنے لگے چیخ کر "زندگی!"
ایک تو ہے گلے جا لگی موت سے
ہم نے چاہا تجھے ٹوٹ کر زندگی
دل کے ارمان صدیوں بھی پورے نہ ہوں
اور ملی ہے بہت مختصر زندگی
موت کا کیا بتائیں کہ طاہر ہے کیا؟
زندگی دوستو! تھی مگر زندگی!
🔽کیا آپ یہ غزل پڑھ چکے ہیں؟
وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟
ایک تو ہے جا لگی موت سے
ReplyDeleteہم نے چاہا تجھے ٹوٹ کر زندگی
عمدہ کلام
زندگی
زندگی اور موت کی کشمکش کو عمدگی سے کلام کے سپرد کیا.
بہت شکریہ. جزاک اللہ
Deleteاس غزل کو نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے.. بہترین غزل ہے
ReplyDeleteاوہ!
Deleteاور یہ تو ہونے والا ہے نہیں.....
شکرگزار ہوں آپ کا.
وااااہ عمدہ
ReplyDeleteبہت شکریہ
DeleteKYA BAT HAI
ReplyDeleteبہت شکریہ
Delete