Translate ترجمہ

Tuesday, February 14, 2023

غزل: ہم چلے تو چلی ہے جدھر زندگی

 غزل

طاہر انجم صدیقی 




ہم چلے، تو چلی ہے، جدھر زندگی! 

ہیں قضا کی ہی دہلیز پر زندگی! 


ساتھ ٹھہری رہی عمر بھر زندگی! 

موت پر باندھ! رختِ سفر زندگی!


آخری ہچکیاں تو بھی لینے لگی؟

لگ گئی ہے کسی کی نظر زندگی!


صبح دم پھر سے ہنگامہ ہائے جہاں

پرسکوں تھی بہت رات بھر زندگی


وقت نے پوچھا حیران کس نے کیا؟ 

ہم بھی کہنے لگے چیخ کر "زندگی!"


ایک تو ہے گلے جا لگی موت سے

ہم نے چاہا تجھے ٹوٹ کر زندگی


دل کے ارمان صدیوں بھی پورے نہ ہوں

اور ملی ہے بہت مختصر زندگی


موت کا کیا بتائیں کہ طاہر ہے کیا؟ 

زندگی دوستو! تھی مگر زندگی!


🔽کیا آپ یہ غزل پڑھ چکے ہیں؟ 

وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا نہیں کرتے؟


8 comments:

  1. ایک تو ہے جا لگی موت سے
    ہم نے چاہا تجھے ٹوٹ کر زندگی

    عمدہ کلام
    زندگی
    زندگی اور موت کی کشمکش کو عمدگی سے کلام کے سپرد کیا.

    ReplyDelete
  2. اس غزل کو نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے.. بہترین غزل ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. اوہ!
      اور یہ تو ہونے والا ہے نہیں.....
      شکرگزار ہوں آپ کا.

      Delete
  3. وااااہ عمدہ

    ReplyDelete