حافظ اسماعیل یار علویؔ صاحب کے مصرعے پر
طرحی نعتِ پاک
(طاہرانجم صدیقی)
درِ نبیﷺ کا یہ اعزاز مجھ کو پانے دو
"مری اجل کو بصد شوق آج آنے دو"
رکو! رکو! تو ذرا پیارے قافلے والو!
مجھے بھی ساتھ میں اپنے مدینے آنے دو
چلو! چلو! درِ رحمت ہے وا مدینے میں
شفاعت آپﷺ کے در سے مجھے بھی پانے دو
کہو! کہو! مجھے دیوانۂ نبیﷺ لیکن
درِ رسول ﷺ سے مجھ کو سند تو پانے دو
ہٹو! ہٹو! نظر آیا ہے گنبدِ خضری'
مری نگاہ کو معراج اس کی پانے دو
گرو گرو! درِ اقدس پہ تم تڑپ کے گرو!
نصیب اوجِ ثریّا پہ آج جانے دو
جہاں جہاں پہ پڑے پاؤں میرے آقاﷺ کے
وہاں کی مٹی مجھے چوم چوم آنے دو
پڑھو! پڑھو! مرے ساتھ اب درودیں تم بھی خوب
خدا کی ہے یہ جو سنّت مجھے نبھانے دو
لکھو لکھو! مرے حصے میں نیکیاں لکھّو!
فرشتو! نعتِ نبیﷺ مجھ کو گنگنانے دو
کِھلو! کھِلو! گلو! گلشن میں شوق سے لیکن
گلِ مدینہ کی اک پنکھڑی تو لانے دو
کھُلا! کھُلا! مرے عصیاں کا ہائے رے دفتر!
حضورﷺ! آپ کی کملی میں منہ چھپانے دو
اٹھوں! اٹھوں! تو یوں عشقِ نبیﷺ میں طاہرؔ میں
کہ آپ ﷺ دیکھیں، فرشتوں سے کہہ دیں "جانے دو!"
اس غزل کا ہر شعر مطعع ہے. ضرور پڑھیں. 🔽
سبحان اللہ سبحان اللہ کیا کہنے طاہر انجم صاحب کیا ہی دل پزیر نعتِ پاک لکھی ہے
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرا کثیرا
Delete