مکمل غزل
طاہرؔ انجم صدیقی
تیرا گزر ہوا ہے سدا شعلگی کے ساتھ!
گلشن میں اب کے آنا رُتِ شبنمی کے ساتھ
سورج، چراغ، جگنو بھی سہمے کھڑے رہے
اک سانحہ گزرتا رہا روشنی کے ساتھ
پلکوں پہ اشک، لب پہ تبسم سجا لیا
"غم کی ہنسی اڑائی ہے کس سادگی کے ساتھ"
انجام جانتے ہیں بجھا ڈالے گی ہوا
الجھے ہوئے چراغ ہیں پر تیرگی کے ساتھ
اب اس ادا پہ دل کو سنبھالیں کہاں تلک؟
دیکھے ہے کتنے پیار سے وہ برہمی کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ موت سے جی کو لگا لیا
بن ہی نہیں رہی تھی ذرا زندگی کے ساتھ
آنکھوں کو خواب، خواب کی تعبیر کیا پتہ؟
نیندوں کو ہی ہو بَیر جو تیرہ شبی کے ساتھ
اک برگِ سبز سوکھے شجر کا، دلیل ہے
کچھ تو خزاں کا ربط ہے طاہرؔ نمی کے ساتھ
بہت دنوں کے بعد محترم جناب طاہر انجم صدیقی صاحب کی غزل نظر نواز ہوئی جسکا ہر شعر لاجواب ہے خصوصاً
ReplyDelete"سورج ،چراغ جگنو بھی سہمے کھڑے رہے
اک سانحہ گزرتا رہا روشنی کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ موت سے جی کو لگا لیا
بن ہی نہیں رہی تھی زرا زندگی کے ساتھ
ان خوبصورت اور بہترین اشعار کے لئے بہت داد اور نیک خواہشات قبول کریں
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین
بہت دنوں کے بعد محترم جناب طاہر انجم صدیقی صاحب کی غزل نظر نواز ہوئی جسکا ہر شعر لاجواب ہے خصوصاً
ReplyDelete"سورج ،چراغ جگنو بھی سہمے کھڑے رہے
اک سانحہ گزرتا رہا روشنی کے ساتھ
پھر یوں ہوا کہ موت سے جی کو لگا لیا
بن ہی نہیں رہی تھی زرا زندگی کے ساتھ
ان خوبصورت اور بہترین اشعار کے لئے بہت داد اور نیک خواہشات قبول کریں
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ آمین
شہناز فاطمہ روز لکھنؤ
بہت شکریہ
Deleteانجام جانتے ہیں بجھا ڈالے گی ہوا
ReplyDeleteالجھے ہوے چراغ ھیں پر تیرگی کے ساتھ
کیا کہنا جناب بہت خوب
بہت شکریہ کہ آپ نے ان حوصلہ افزا کلمات سے نوازا.
Deleteبہت شکریہ کہ آپ نے ان حوصلہ افزا کلمات سے نوازا.
ReplyDelete