Translate ترجمہ

Wednesday, June 14, 2023

غزل: بس ذرا دیر ہی کرلینا گوارا ہم کو

 غزل

از: طاہر انجم صدیقی 




بس ذرا دیر ہی کر لینا گوارا ہم کو
اُٹھ بھی جائیں تو اگر کر دے اشارہ ہم کو

اپنی لیلی' کے تصور میں مگن بیٹھے تھے
"قیس نے دشت سے جس وقت پکارا ہم کو"

ہم تو پلکوں پہ سجاتے ہیں تمہارا ہر غم
یوں عطا کرتی ہے تقدیر ستارہ ہم کو

ایڑیاں رگڑیں مگر بھیک نہ لی دریا سے
اور تکتا رہا حیرت سے کنارا ہم کو

گرد آلود رہے، چیتھڑے پہنے ہوئے ہم
وقتِ رخصت تری خلقت نے سنوارا ہم کو

اپنی مٹی کو اٹھا لائیں گے ہم مٹی سے
وقتِ محشر جو خدا تو نے پکارا ہم کو

تجھ سے امید معافی کی بڑی رکھتے ہیں
تیرے محبوب کا ہے نام سہارا ہم کو

تم رہے ساتھ تو وہ بات الگ تھی طاہرؔ
اب تو بھاتا نہیں کوئی بھی نظارہ ہم کو


یہ غزل ضرور پڑھیں. 🔽


2 comments:

  1. ماشاءاللہ بہت خوب صورت کلام ہے ۔۔ کئی شعر واقعی نئے ذائقوں اور رنگوں کا احساس کراتے ہیں۔۔ جہاں آپ اچھے نثار ہیں تو وہیں ایک با صلاحیت شاعر بھی ہیں

    ReplyDelete