Translate ترجمہ

Sunday, March 12, 2023

غزل : ہم نے دنیا میں لہو رنگ تماشا دیکھا

*مکمل طرحی غزل*

طاہرؔ انجم صدیقی




ہم نے دنیا میں لہو رنگ تماشا دیکھا

اپنی آنکھوں سے وہی خونِ تمنّا دیکھا


کِرمَکِ ظلمتِ شب نے جہاں آنکھیں کھولیں

کہکشاں، چاند، ستاروں کا بکھرنا دیکھا


شب کہانی میں عجب موڑ لیے آئی تھی

چشمِ حیرت نے چراعوں کا پھڑکنا دیکھا


ہائے مشتاق رہا وہ بھی اجالوں کا بہت

قتل سورج کا کیا اور اندھیرا دیکھا


آخرش! بن کے اٹھے ہم ہی بہاروں کے نقیب

زرد پتّوں کا بہت دیر تماشا دیکھا


نسخۂ عشق کیا شوق سے تالیف مگر

نام کا اپنے ورق اس نے ہی سادہ دیکھا


اپنے ہاتھوں پہ اٹھا لائے وہ سورج لیکن

گھور اندھیروں کا وہی رنگ پرانا دیکھا


پھر شبِ تار مقدّر میں لکھی جائے گی

پھر فصیلوں پہ چراغوں کا تھرکنا دیکھا


عشق میں اُس کو سنورنا رہا جب بھی طاہرؔ

"اس نے آئینہ اٹھا کر مرا چہرہ دیکھا"


یہ کلام بھی ضرور پڑھیں: 🔽

یا خدا دل سے مرے ساری انا کم کردے


11 comments:

  1. shireendalvijournalist@gmail.com

    ReplyDelete
  2. shireeñsukhan.blogspot.comMarch 12, 2023 at 2:23 PM

    ماشاءاللہ، عمدہ غزل

    ReplyDelete
  3. ماشاء اللہ!
    عمدہ غزل!
    آخرش! بن کے اٹھے ہم بھی بہاروں کے نقیب

    زرد پتوں کا بہل دیر تماشا دیکھا

    مقطع بہت ہی خوبصورت.


    ReplyDelete
  4. بہترین سر وااااہ عمدہ

    ReplyDelete
  5. سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
    بہت عمدہ غزل
    کیا بات ہے واااااااااہ

    ReplyDelete
  6. شہناز فاطمہ
    واہ کیا بات ہے بہت خوب بہترین کلام ہرشعر لاجواب ہے ماشاءاللہ پروردگار سلامت رکھے آمین

    ReplyDelete