Urdu Poetry
غزل
(طاہر انجم صدیقی)
قلندری میں کسی بھی دربار میں بسیرا نہیں کروں گا
میں تاج والوں کی محفلوں میں کبھی بھی ڈیرا نہیں کروں گا
تو اِک ہمالہ اٹھائے رکھنا، میں اپنی گٹھری اُٹھا ہی لوں گا
نفس نفس جب بہت پریشاں ہو تیرا، میرا نہیں کروں گا
یہ حشر برپا کیا ہے جس نے اٹھو! اسی سے امید باندھے
اسی کا کہنا ہے "اپنی رحمت کا تنگ گھیرا نہیں کروں گا"
سنبھال رکھوں گا میں خزینے کو اور دفینے کی شکل دوں گا
میں اپنے اشکوں کے موتیوں کو یوں ہی بکھیرا نہیں کروں گا
وہ اور ہوں گے جو کالی اندھی رتوں کا پیغام لے کے آئیں
میں نور کا اک سفیر ہوں میں کبھی اندھیرا نہیں کروں گا
بنے تھے لا تقنطو کی تفسیر، ظلمتوں کے حصار میں تھے
کریم رب نے کہا "سمجھتے تھے میں سویرا نہیں کروں گا"
مِری نظر میں بقا کی دنیا، خدا کی دنیا، جزا کی دنیا
جہانِ فانی میں آکے طاہرؔ کبھی بھی ڈیرا نہیں کروں گا
بڑی بحر میں مشکل ردیف کا عمدہ طریقے سے نبھاو۔عمدہ اشعار کا مرقع، بہترین غزل۔۔۔بہت بہت مبارک باد۔
ReplyDeleteان حوصلہ افزا کلمات کے لیے شکرگزار ہوں.
Deleteسبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
ReplyDeleteبہت عمدہ
مقطع بہت خوبصورت
بہت بہت مبارک ہو
آپ کے یہ حوصلہ بخش کلمات مزید لکھنے کا حوصلہ عطا کررہے ہیں.
Deleteبہت خوب
ReplyDeleteبہت شکریہ
Delete