بچّے
نتیجۂ فکر: طاہر انجم صدیقی، مالیگاؤں.
ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کے جھگڑوں سے عاری بچّے
جب بھی ملتے ہیں کرتے ہیں باتیں پیاری پیاری بچے
جو بولیں جیسا بھی بولیں، سب معصوم الفاظ میں بولیں
جھوٹے سچّے لفظوں کے کب ہوتے ہیں بیوپاری بچّے
اَڑ جائیں تو مرغ مُسلَّم اور بریانی ہی کھاتے ہیں
موڈ اگر ہو، پھیکی پھیکی کھاتے ہیں ترکاری بچّے
بچّے اپنی میٹھی زباں کی کِلکاری سے دل کو جیتیں
ترشولی کب ہوتے ہیں؟ کب رہتے ہیں تلواری بچّے؟
بھول کے انساں اپنا رشتہ کاٹے سر انسانوں کا جب
تب بھی چندا ماما سے جوڑیں ہیں رشتے داری بچّے
بچّے دونوں ہاتھوں سے بھر بھر کر خوشیاں لے لیتے ہیں
عید ہو یا پھر دیوالی ہو لیتے ہیں تیوہا ری بچّے
بچے خود اپنی دنیا کے آپ ہی تو راجا ہوتے ہیں
تنظیمی کب ہوتے ہیں؟ کب رہتے ہیں سرکاری بچّے
جو بچّے اب خاموشی سے ٹی وی کو تکتے ہیں کل وہ
دادا سے کرتے تھے کیسی باتیں پیاری پیاری بچّے
طاہرؔ گلّا اِک دو روپیوں سے بھر کر خوش رہ لیتے ہیں
دو نمبر کی نوٹوں سے کیا خاک بھریں الماری بچّے؟