نعتِ رحمت اللعالمین ﷺ
(برزمینِ میرؔ)
طاہرانجم صدیقی
مورخہ 24 ستمبر 2023، بوقت : (09:55)
گر حبِ نبی سے کبھو سرشار نہ ہووے
ڈرتا ہوں کہ بیڑا ہی تِرا پار نہ ہووے
ممکن نہیں، ممکن نہیں، ممکن ہی نہیں ہے
مومن ہو ولے طیبہ کا بیمار نہ ہووے
طیبہ کی گلی، کوچوں میں پھرتے ہی رہیں ہم
اور اپنا کوئی قافلہ سالار نہ ہووے
'اس واسطے تڑپوں ہوں' کہ طیبہ ہے بہت دور
اور خوف ہے آ جاؤں تو تکرار نہ ہووے
ہو مجھ کو عطا ذکرِ محمدﷺ کا وظیفہ
اور شرط ہو اس میں کوئی اتوار نہ ہووے
اڑ کر ہی چلا آؤں ولے زور نہیں کچھ
حامی بھی پرندوں کی کوئی ڈار نہ ہووے
محشر میں چھُپا کر مجھے چادر میں کہیں وہ
"یا رب! کِسو کو اس سے سروکار نہ ہووے"
طیبہ کا بلاوا ہو تو کچھ ایسا بلاوا
حائل مرے رستے میں بھی دیوار نہ ہووے
اِک تیر چلے ان کی نگاہوں کا اِدھر بھی
آجائے بسے دل میں جگر پار نہ ہووے
جب نعت لکھوں رب کی رضا، اُن کی رضا ہو
مقصد تو کبھی درہم و دینار نہ ہووے
اے کاش! بھٹک جاؤں مدینے کی گلی میں
ویزا بھی نہ ہو پاس میں، "آدھار" نہ ہووے
محشر کی تپش میں بھلا جائیں گے کہاں ہم؟
گر اُن کی شفاعت کبھو چھتنار نہ ہووے
بولیں وہ فرشتوں سے ذرا دیکھ تو آؤ!
گر نعت کِسو دن کِسو پرکار نہ ہووے
کیا بات ہو! کیا لطف ہو! کیا ہو گا مقدّر!
ہو اُن کا کرم اور خدا قہّار نہ ہووے
کشتی بھی ہو اور بحرِ کرم جوش میں ہو خوب
ہاتھوں میں ہمارے کوئی پتوار نہ ہووے
اے کاش وہ دن آوے کہ وہ خواب میں آویں
طاہرؔ کبھو اس خواب سے بیدار نہ ہووے
طاہرؔ کو خدا نعت کا تو میرؔ بنا دے
غزلیں یہ سنا کر کبھو اسٹار نہ ہووے