Translate ترجمہ

Thursday, November 09, 2023

نظم: اردو تیرے چاہنے والے

 اردو تیرے چاہنے والے

نتیجۂ فکر: طاہر انجم صدیقی 





اردو تیرے چاہنے والے ایسے تجھ کو چاہیں گے 

ہندی انگلش اپنائیں گے اردو داں کہلائیں گے 

میری اردو میری اردو یوں تو رٹتے رہتے ہیں

تیرا ان سے کام رہا تو کام نہ تیرے آئیں گے


جب بھی تیرے نام پہ قربانی کی کوئی بات چلے 

آنکھ اٹھا کر کب دیکھیں گے؟ دور سے کٹ کے جائیں گے

تیری خستہ حالی کی تو فکر نہیں نادانوں کو 

جب خود خستہ حال ہوئے تو بیچ کے تجھ کو کھائیں گے


اردو والے تیری خدمت کرتے تھے وہ دور گیا 

اب یہ پیر کے بدلے اردو گردن تیری دبائیں گے

تیرے ہو کر اکثر تیرے قتل کی سازش کرتے ہیں 

غیر سے تجھ کو چوٹ لگے تو یہ چیخیں چلائیں گے


شعرا کو یکجا کرکر کے نام پہ تیرے اے اردو

پاس ٹکٹ بیچیں گے اپنی انکم اور بڑھائیں گے

آج لہک کر تجھ کو ترنم سے یہ پڑھتے ہیں تو کل 

تیرے پرزے پرزے کر کے ساز اپنا بنوائیں گے


تیرے ذریعے ان کے ہونڈا ،ٹی وی چلتے رہتے ہیں

یہ سب مطلب کے پتلے ہیں یہ کیا تجھ کو چاہیں گے؟

حامی ہے یہ طاہرؔ انجم صدیقی جو تیرا آج

کل یہ اس کو پتھر ماریں یا سولی پی چڑھائیں گے 




Thursday, September 28, 2023

نعتِ رحمت اللعالمین : طاہر انجم صدیقی

 نعتِ رحمت اللعالمین ﷺ

(برزمینِ میرؔ) 

طاہرانجم صدیقی 

مورخہ 24 ستمبر 2023، بوقت : (09:55)


گر حبِ نبی سے کبھو سرشار نہ ہووے

ڈرتا ہوں کہ بیڑا ہی تِرا پار نہ ہووے


ممکن نہیں، ممکن نہیں، ممکن ہی نہیں ہے

مومن ہو ولے طیبہ کا بیمار نہ ہووے 


طیبہ کی  گلی، کوچوں میں پھرتے ہی رہیں ہم

اور اپنا کوئی قافلہ سالار نہ ہووے


'اس واسطے تڑپوں ہوں' کہ طیبہ ہے بہت دور

اور خوف ہے آ جاؤں تو تکرار نہ ہووے


ہو مجھ کو عطا ذکرِ محمدﷺ کا وظیفہ

اور شرط ہو اس میں کوئی اتوار نہ ہووے


اڑ کر ہی چلا آؤں ولے زور نہیں کچھ

حامی بھی پرندوں کی کوئی ڈار نہ ہووے


محشر میں چھُپا کر مجھے چادر میں کہیں وہ

"یا رب! کِسو کو اس سے سروکار نہ ہووے"


طیبہ کا بلاوا ہو تو کچھ ایسا بلاوا

حائل مرے رستے میں بھی دیوار نہ ہووے


اِک تیر چلے ان کی نگاہوں کا اِدھر بھی

آجائے بسے دل میں جگر پار نہ ہووے


جب نعت لکھوں رب کی رضا، اُن کی رضا ہو

مقصد تو کبھی درہم و دینار نہ ہووے


اے کاش! بھٹک جاؤں مدینے کی گلی میں

ویزا بھی نہ ہو پاس میں، "آدھار" نہ ہووے


محشر کی تپش میں بھلا جائیں گے کہاں ہم؟ 

گر اُن کی شفاعت کبھو چھتنار نہ ہووے


بولیں وہ فرشتوں سے ذرا دیکھ تو آؤ! 

گر نعت کِسو دن کِسو پرکار نہ ہووے


کیا بات ہو! کیا لطف ہو! کیا ہو گا مقدّر!

ہو اُن کا کرم اور خدا قہّار نہ ہووے


کشتی بھی ہو اور بحرِ کرم جوش میں ہو خوب

ہاتھوں میں ہمارے کوئی پتوار نہ ہووے


اے کاش وہ دن آوے کہ وہ خواب میں آویں

طاہرؔ کبھو اس خواب سے بیدار نہ ہووے


طاہرؔ کو خدا نعت کا تو میرؔ بنا دے

غزلیں یہ سنا کر کبھو اسٹار نہ ہووے

Thursday, August 24, 2023

غزل: نئے اجالوں کے جلتے چراغ روندے گئے







غزل

طاہرانجم صدیقی 




"نئے اجالوں کے جلتے چراغ روندے گئے"
مری قبا پہ ستاروں کے داغ روندے گئے

 کرو نہ تذکرہ سورج کا تم اندھیروں میں
اسی خطا پہ تو روشن دماغ روندے گئے

ہوا تھا یوں کہ اندھیروں پہ احتجاج کیا
ہوا یوں چاند ستاروں کے باغ روندے گئے

حرام کردی گئی روشنی اندھیروں پر
طلوعِ صبح کے سارے سراغ روندے گئے

جلے چراغ لویں کاٹ دیں زمانے نے
بجھے چراغ بنامِ فراغ روندے گئے

انڈیلنے کو چلے روشنی مناظر میں
صراحی چھِن گئی طاہرؔایاغ روندے گئے