Translate ترجمہ

Saturday, June 22, 2024

غزل: اپنا بستر اُٹھا کے لے آیا

 غزل

طاہرانجم صدیقی  


اپنا بستر اُٹھا کے لے آیا

یعنی میں گھر اُٹھا کے لے آیا


آتے آتے تمہاری بستی سے

ایک منظر اُٹھا کے لے آیا


خواب کی کرچیوں سے خوفزدہ

نیند کا ڈر اُٹھا کے لے آیا


میل دنیا کے زائچوں سے نہیں

کیا مقدّر اُٹھا کے لے آیا! 


کوئی منزل نہیں تھی گٹھری میں

میں برابر اُٹھا کے لے آیا


روندنے کو اکڑ رہا تھا جو

میں وہی سر اُٹھا کے لے آیا


سورجوں کے حصار سے طاہرؔ 

چاند کو گھر اُٹھا کے لے آیا


22/6/24 



16 comments:

  1. خواب کی کرچیوں سے خوفزدہ
    نیند کا ڈر اُٹھا کے لے آیا

    کیا کہنے محترم بہت اچھی غزل بہت خوب ____

    ReplyDelete
  2. بہت ہی زبردست

    ReplyDelete
  3. ماشاءاللہ بہت خوبصورت غزل ہے قافیہ پیمائی اور ردیف کا خوبصورت استعمال کیا گیا ہے خیالات کچھ نئے ہیں اور کچھ قدیمیت کا احساس کراتے ہیں کل ملا کر غزل سادہ اور خوبصورت ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت شکریہ محترم! بہت شکریہ. آپ کے حوصلہ افزاکلمات مزید کچھ لکھنے پر آمادہ کررہے ہیں. جزاک اللہ

      Delete
  4. ماشاءاللہ۔ نہایت خوبصورت کلام مقطع لاجواب بہت بہت مبارک باد

    ReplyDelete
  5. Surajon ke Hisar se .........Bahot khoob janab

    ReplyDelete
  6. سہل ممتنع میں نئے خیالات کے ساتھ خوبصورت اشعار کہے ہیں محترم، مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    ReplyDelete