مکمل طرحی غزل
طاہر انجم صدیقی
یہی کہ ڈوب مروں گا نا! اور کیا ہوگا؟
شناوروں میں مرا نام تو لکھا ہوگا
قدم قدم پہ بڑا سخت معرکہ ہوگا
ہمارے جینے کا جب فلسفہ نیا ہو گا
ہمارے شعر کا کچھ رنگ یوں جدا ہوگا
ہماری فکر کا اپنا ہی زاویہ ہوگا
پھر آج حکم ہے ہتھیار ڈال دینے کا
سنا تھا ہم نے کہ اب کے مقابلہ ہوگا
مِرے اجالے کریں گے اندھیروں کی تکفیر
مِرا چراغ ہواؤں کا مرثیہ ہوگا
میں ہچکیوں سے یہی سوچ کر بہت خوش ہوں
ہتھیلی پر وہ ِمِرا نام لکھ رہا ہوگا
ہمارے خون کے چھینٹے جہاں پڑے ہوں گے
وہیں سے دیکھنا، سورج ابھررہا ہوگا
حسینیت پہ تصدّق کریں گے جانیں ہم
ہمارے سامنے جس روز کربلا ہو گا
اس غزل کو بھی پڑھیں. نوازش ہوگی. 🔽
واہ بہت خوب
ReplyDeleteبہت شکریہ
Delete