Translate ترجمہ

Sunday, December 18, 2022

غزل : کوئی بھی میرے قد کے برابر نہیں ہوا


غزل

طاہرانجم صدیقی




کوئی بھی میرے قد کے برابر نہیں ہوا
پھر بھی شکایتیں کہ فلک بھر نہیں ہوا

میں نے ستارے جان کے کنکر بچھا لیے
مانا کہ آسماں مِرا بستر نہیں ہوا

آ! دیکھ! شاہکار ترشتے ہوئے کبھی
اک تو ہی اپنی فکر کا آزر نہیں ہوا

میں اپنی جھونپڑی کا شہنشاہ ہوں جناب
دنیا کو روندنے کو سکندر نہیں ہوا

میں بھی طلسمِ ہوش رُبا کے سفر میں ہوں
لیکن ابھی بھی دوستو! پتھر نہیں ہوا

جس کو بھی دیکھتا ہوں پجاری انا کا ہے
طاہر میں اپنی ذات کا محور نہیں ہوا

اس غزل پر بھی کرم فرمائیں 🔽





2 comments: